This is a famous saying that Necessity is the Mother of Invention. It is quite true because behind every invention there is a dire need. Here you will find an Essay on Necessity is the Mother of Invention for LAT and USAT examinations. We have arranged it in both Urdu and English Languages.
Essay on the “Necessity is the Mother of Invention” (English Version)
Before going deep into this essay let’s first analyze human nature.
Human Nature
It is human nature that until he faces a problem or problem, he does not pay attention to its solution and does not think of a solution. But when a problem comes in front of him, he tries to remove the problem and eventually removes it. That is why it is said that every invention happens when a need arises.
Accommodation arrangement
In the early times, man lived a life of terror. During the day, he used to live hunting and at night he would hide in a mountain cave or a tree hole. He always felt threatened by the beasts. He suffered from the cold of the night and the scorching sun of the day. Wind and rain tormented him separately. Finally, he initially built a grass hut to protect himself from the sun and rain. It was a small invention that developed into magnificent palaces, skyscrapers, and mountain forts.
Means of Transportation
When a man found it difficult to travel to distant places, he adapted donkeys, horses, and camels for riding, but the desire to reach his destination quickly did not diminish, so he invented rail motors and airplanes, and now he Invented such planes whose speed is faster than sound.
Means of Messaging
The need for messaging initially led to the discovery of messengers and then the creation of the Post Office. Today, electric wire, wireless, radio, and television all fulfill this need and we don’t know what will happen in the future.
The invention of the clock
In the early times, men had less work and more time. After hunting, he did not know what to do, but when he took up city life and engaged in farming, many cultural institutions came into existence. At this time, the time is less and the work is more, so he needed a clock to divide the time. Finally, invent the clocks that tell the time from the machine.
Pleasure work and Combustion
The lack of hunting and the increase in the population attracted him to farming. The feeling of cold made clothing, hunger, pleasure, work, and combustion first called for food and made it salty. Even invented Pulau Kormah, Farni, and hundreds of such dishes.
Entertainments
The need for entertainment led to the invention of sports like Kabaddi, and Ankh Macholi, even now we fulfill this hobby with football, hockey, and cricket. He pleases his heart with theater and cinema.
Cinema and Filmography
As man becomes civilized, his needs also increase and the system of society becomes complex. One need creates another need. For example, in the beginning, one scientist started showing pictures with H-Lantern (Magic Lantern), others thought it should be animated.
The film was made under this need. Then there was a need to have a camera that could take moving pictures. Then a machine had to be made to move the film at a certain speed. Then there was a need for a building in which to show the film. When a crowd sits in this building, the air becomes poisoned by breathing, so fans were needed to expel the air. Therefore, one need reproduces another need.
Inventions: a continuous process
Invention continues in perfect condition both in peace and war. Measures to cure diseases and end human suffering are thought of, but in a state of war, weapons of war are invented, measures of attack and defense are forgotten and man is bent on destroying his fellow species. The mask of civilization is removed from his face and the terrible form of brutality is visible.
Essay on the “Necessity is the Mother of Invention” (Urdu Version)
ضرورت ایجاد کی ماں ہے
چھُولے نہ بندگی کہیں دامن خدا کا
معراج ارتقائے بشر دیکھتا ہوں میں
انسانی فطرت
انسان کی فطرت ہے کہ جب تک اسے کوئی مسئلہ یا دشواری پیش نہ آۓ وہ اس کے حل کی طرف توجہ نہیں دیتا اور نہ ہی اس کے سلجھانے کی تدبیر سوچتا ہے ۔ مگر جب اس کے سامنے کوئی دشواری آتی ہے تو وہ اس تکلیف کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے اور آخرحتیٰ الامکان اسے دور کر لیتا ہے ۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ہر ایجاد اس وقت ہوتی ہے جب کوئی ضرورت پیش آتی ہے۔
رہائش کا بندوبست
ابتدائی زمانے میں انسان وحشت کی زندگی بسر کرتا تھا۔ دن سیر و شکار میں بسر کرتا اور رات کو کسی پہاڑ کی غار یا درخت کی کھو میں چھپ جاتا۔ اسے ہر وقت درندوں سے خطرہ محسوس ہوتا تھا۔ رات کی سردی اور دن کی چلچلاتی دھوپ سے اسے تکلیف ہوتی تھی۔ آندھی اور بارش اسے الگ ستاتی ۔
آخر کار اس نے شروع شروع میں دھوپ اور بارش سے بچنے کے لیے گھاس پھوس کی جھونپڑی بنالیں۔ یہ ایک چھوٹی سی ایجادتھی جو ترقی کر کے عالی شان محلات فلک بوس عمارات اور کوہ پیکر قلعوں کی شکل اختیار کر گئی۔
ذرائع آمد ورفت
جب انسان کو دور دراز مقامات تک سفر کرنے میں تکلیف ہوئی تو اس نے سواری کے لیے گدھوں ، گھوڑوں اور اونٹوں کو سدھایا مگر منزل پر جلد پہنچنے کی خواہش میں کوئی کمی نہ آئی تو ریل موٹر یں اور ہوائی جہازایجاد کر لیے اور اب اس نے ایسے طیارے ایجاد کر لیے جن کی رفتار آواز سے بھی تیز ہے۔
پیغام رسانی
پیغام رسانی کی ضرورت نے شروع میں قاصد دریافت کیے پھر محکمہ ڈاک وجود میں آیا۔ آج تار برقی، لاسلکی ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن سب اسی ضرورت کو پورا کرتے ہیں اور آئندہ نہ جانے کیا کچھ ہو جاۓ گا ۔
گھڑی کی ایجاد
ابتدائی زمانے میں انسان کے پاس کام کم اور وقت زیادہ تھا۔ شکار کے بعد وہ نہ جانتا تھا کہ کیا کرے مگر جب اس نے مدنی زندگی اختیار کی اور کاشت کاری میں مشغول ہوا تو متعدد تمدنی ادارے وجود میں آئے ۔ اس وقت کم اور کام زیادہ ہو گیا ہے تو اسے تقسیم اوقات کے لیے گھڑی کی ضرورت پیش آئی اول دھوپ گھڑی ایجاد ہوئی پھر ریت اور پانی کی گھٹریاں بنا ئیں ۔ آخر کار مشین سے وقت بتانے والی گھٹریاں ایجاد کر لیں ۔
لذت کام و دہن
شکار کی کمی اور مردم شماری کے اضافے نے اسے کاشت کاری کی طرف متوجہ کیا۔ سردی کے احساس نے لباس بنوایا ، بھوک اور لذت کام و دہن نے اول اشیائے خوردنی کو بلوایا اور نمکین بنوایا۔ یہاں تک کہ پلاؤ قورمہ، فرنی اور اس قبیل کے سینکڑوں کھانے ایجاد کیے۔
تفریحات
تفریح کی ضرورت نے اول کبڈی ، آنکھ مچولی جیسے کھیل ایجاد کراۓ یہاں تک کہ اب ہم اس شوق کو فٹ بال، ہاکی اور کرکٹ سے پورا کرتے ہیں ۔ تھیٹر اور سینما سے اپنا دل خوش کر تے ہیں۔
سینما اور فلم بینی
جوں جوں انسان مہذب ہوتا جا تا ہے اس کی ضروریات بھی بڑھتی جاتی ہیں اور معاشرے کا نظام پیچیدہ ہوتا جا تا ہے۔ ایک ضرورت دوسری ضرورت کو پیدا کرتی ہے ۔ مثلا شروع میں ایک سائنسدان نے ایچ لینٹرن ( جادو کی لالٹین) سے تصویر یں دکھانا شروع کیں دوسرے نے سوچا اسے متحرک بنانا چاہیے۔
اس ضرورت کے تحت فلم بنائی گئی ۔ پھر ایسی ضرورت پیدا ہوگئی کہ ایسا کیمرہ ہونا چاہیے جو متحرک تصویر یں لےسکے ۔ پھر ایسی مشین بنانی پڑی جو فلمکو ایک خاص رفتار سے حرکت دے۔ پھر ایسی عمارت کی ضرورت پڑی جس میں فلم دکھائی جائے ۔ اس عمارت میں ایک مجمع بیٹھتا ہے تو سانس سے ہوا مسموم ہو جاتی ہے لہذا ایسے پنکھوں کی ضرورت ہوئی جو ہوا کو با ہر خارج کرے۔ غرض ایک ضرورت دوسری ضرورت کی تولید کرتی ہے۔
ایجادات: ایک مسلسل عمل
ایجاد کامل حالت امن اور جنگ دونوں میں جاری رہتا ہے پہلی صورت میں عیش و آرام اور زندگی کے لیے راحت بخش چیز میں ایجاد ہوتی ہیں ۔ بیماریوں کے علاج اور انسانی مصائب کا خاتمہ کرنے کی تدابیر سوچی جاتی ہیں مگر حالت جنگ میں جنگی آلات ایجاد ہوتے ہیں حملے اور دفاع کی تدابیر سو ہی جاتی ہیں اور انسان اپنے ہم نوع کو تباہ و برباد کرنے پر تل جاتا ہے۔ اس کے چہرے سے تہذیب کی نقاب ہٹ جاتی ہے اور وحشت و بربریت کی خوفناک شکل نظر آنے لگتی ہے۔
Find Relevant Posts:
Informative knowledge