Essay on the Importance of Discipline for (LAT Examination)

This is a complete Essay on the Importance of Discipline for (LAT Examination). You can use this Essay on the Importance of Discipline for (LAT Examination).

Essay on the Importance of Discipline for (LAT Examination)

نظم و ضبط جس کے لئے انگریزی کا لفظ ڈسپلن آتا ہے ہے سلیقے طریقے سے تربیت سے کام انجام دینے کے معنی میں آتا ہے کائنات پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس لامتناہی اور بے کراں دوستوں کے حامل کائنات کا نمایاں ترین اصول اور اہم ترین غزل یہ نظم و ضبط ہے ہے کائنات کے نتیجے میں وجود میں آئی اور نہ خود بخود پیدا ہوئی بلکہ اس کی تکوین و تخلیق میں غضب کا نظم و ضبط کارفرما ہے ہے یہ کائنات چل رہی ہے تو خالق کائنات کے مقررکردہ نظم و ضبط کے مطابق ہی چل رہی ہے۔ آسمان ہو یا زمین، ستارے ہوں یا سیارے، سورج ہو یا چاند، انسان ہو یا حیوان، نباتات ہوں یا جمادات، پانی ہو یا ہوا، دن ہو یا رات غرض کے کائنات کے تمام مظاہر قدرت کے ایک لگے بندے نظام کے اسیر نظر آتے ہیں۔ 

نظام قدرت کے تحت جس شے کو جو ذمہ داری تفویض کردی گئی ہے وہ اسے باقاعدگی سے ٹھیک ٹھیک انجام دے رہی ہے سورج کا طلوع غروب نظم و ضبط کا پابند ہے نظام شمسی میں سیاروں کی گردش نظم و ضبط کی پابند ہے چاند کا گھٹنا بڑھنا نظم و ضبط کا پابند ہے زمین کی روزانہ اور سالانہ گردش نظم و ضبط کی پابند ہے اس نظم و ضبط کے حوالے سے ہر چیز کے لئے جو رفتار جو وقت ہو چکا ہے اور نباتات جمادات اور حیوانات قدرت کے مخصوص نظم و ضبط کتابیں ہیں کہ وہ ایسی نظم و ضبط کے مطابق آفرنیش سے گزرتے ہیں ہیں ہیں ہواؤں کی جولانی ہو یا ندی نالوں کی روانی دریائوں کی توہین یعنی ہو ہو یا پہاڑوں کی آتش فشانی صحراؤں کی ریٹ دامانی ہو یا برف زاروں کی خنک سامانی سب کے اندر قدرت کا مقرر کردہ نظاموں ماموں کارفرما ہوتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ خالق کائنات نے اس کائنات کی ایک ایک شے کے لیے ایک خاص ضابطہ ایک خاص سوال نظموضبط مقرر کر دیا ہے جس سے وہ ذرا بھی ادھر نہیں ہوسکتی۔

انسان کی حیثیت پر غور کیا جائے تو صرف معلوم ہوگا اس کے وجود کا ایک ایک ذرہ قدرت کے مقرر کردہ قانون کے تابع ہے ہے اور اس کے جسم کا روح رواں ہوا ہے انسان کا جسم اس کا دن اس کا دماغ اس کے اصحاب اور اس کے عضلات اس کے جسم میں گردش کرتا ہوا کون اور اس کا نظام تنفس  اس کے ہاتھ اس کے پاؤں سب وہی کام کر رہے ہیں جو کہ قدرت کی طرف سے ان کے لیے مخصوص ہو چکے ہیں انسان اس کے مطابق اس دنیا میں آتا ہے۔ قدرت کے مقرر کردہ ضابطہ کے مطابق ہی اس دنیا میں نشونما پاتا ہے اور قدرت کے ضابطے کے مطابق ہی اس دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے۔

 خالق کائنات نے کائنات کی ایک ایک شے کے لئے جو ذات مقرر کر دیے ہیں ان کا مشاہدہ ہمیں بتاتا ہے کہ ان ضابطوں سے روگردانی یا انحراف خود اس شہر کے لیے یہ دوسروں کے لئے شدید نقصان کا باعث بن سکتا ہے ہے پانی کی روانی اور بستیوں کے لیے سیرابیوں شادابی کا پیغام لاتی ہے مگر یہی پانی جب نظم و ضبط کے بندھن کو توڑ کر کھیتوں باغوں اور بستیوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ہوا اپنی فطری رفتار سے چلے تو انسانوں اور حیوانوں سبھی کے لیے آرام وراحت کا پیغام ملتی ہے مگر جب وہ نظم و ضبط کے دائرے سے نکل کر آنکھیں کی صورت اختیار کر لیتی ہے تو ہر طرف تباہی مچا کر رکھ دیتی ہے۔

 ہماری قومی زندگی نہیں اس بدنظمی کے افسوس ناک والی جگہ جگہ دیکھے جا سکتے ہیں ریل گاڑی یا بس میں سوار ہوتے ٹکٹ لیتے وقت جمعہ اور عید ہاؤس کے باہر اور اندر کھیل کے میدان میں کھلاڑیوں کا کھیل دیکھتے ہوئے سڑکوں پر سائیکل موٹر سائیکل رکشہ تانگا بس اور موٹر سائیکل چلاتے ہوئے یہاں تک کہ فٹ پاتھ پر پیدل چلتے ہوئے ہم ایسا نقصانات اور دھینگا مشتی پر مبنی رویہ اختیار کرتے ہیں۔ جس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے اندر نظم و ضبط کی کوئی رمق باقی نہیں رہی اس کے نتیجے میں ہم خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور تکلیف اٹھاتے ہیں اور دوسروں کو بھی پریشان اور مبتلائے زحمت کرتے ہیں۔ 

Essay on the Importance of Discipline in English for (LAT Examination)

Discipline, for which the English word discipline comes, means to perform tasks with proper training. If you look at the universe, you will find that the most prominent principle and the most important principle of the universe, which has endless and endless friends. The most ghazal is the discipline that came into being as a result of the universe and did not come into being by itself, but is driven by the discipline of wrath in its creation.

This universe is going on, so the Creator of the universe Running accordingly. Whether it is the sky or the earth, the stars or the planets, the sun or the moon, man or beast, plants or inanimate objects, water or air, day or night, all the phenomena of the universe seem to be captive to a servant of nature.

The object assigned to the system of nature is performing its duties properly and regularly. The rising and setting of the sun are bound to regulate the rotation of the planets in the solar system and are bound to regulate the waxing and waning of the moon. Discipline is binding The daily and annual rotation of the earth is bound by discipline for everything that has passed the time and the specific discipline books of plants, animals, and nature that They pass through the furnace according to such discipline, whether it is the burning of the winds or the flow of the streams, the insult of the rivers, that is, the volcanism of the mountains.

Whether it’s the deserts or the icebergs, nature’s driven systems are driven by uncles, and it seems that the Creator of the universe has set a specific rule for each object in the universe. That is why she cannot be there at all.

If we consider the status of man, we will know that every particle of his existence is subject to the laws set by nature and the soul of his body is flowing. Man’s body, his day, his mind, his companions, and his Whose muscles are circulating in his body and his respiratory system, his hands, and feet are all doing the things that have been reserved for him by nature. The man comes into this world according to it. It grows in this world only according to the rules set by nature and it leaves this world according to the rules set by nature.

The observation of the Essence that the Creator of the universe has ordained for each and everything in the universe tells us that deviating from these rules can cause great harm to the city itself and to others. Irrigation brings a message of prosperity to the settlements, but it is this water that breaks the bonds of discipline and destroys fields, gardens, and settlements. When the wind blows at its natural speed, it sends a message of comfort to all human beings and animals. But when it gets out of the realm of discipline and takes the form of eyes, it wreaks havoc everywhere.

Not our national life. The saddest place of this disorder can be seen everywhere. While boarding a train or a bus, on Fridays and Eid, outside the house and inside the playground, watching the players play in the playground. While riding a bus or a motorbike or even walking on the sidewalk, we adopt such an attitude based on losses and squabbles. Feeling we have ‘Run out of gas’ emotionally and emotionally as a result of our own worries and anxieties.

You may also like these topics:

Admin
Admin

I am interested in writing content for educational purpose.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *